بہت سی دوائیں کئی مسائل صحت کا سبب بھی بن جا تی ہیں ۔ کسی کو ان کے استعمال سے پتی جیسی شکا یت لا حق ہو جاتی ہے یا پھر کسی کے پیٹ میں درد ہونے لگتا ہے ۔ بہت سے لوگ اپنے معا لج کو اس صورت حال سے آگا ہ بھی کرتے ہیں ، لیکن ایسے کتنے مریض ہیں کہ جو دواﺅں کی وجہ سے پید اہونے والے جنسی مسائل کے بار ے میںمعا لج سے رجو ع کر تے ہیں ؟ یقینا بہت کم ۔
یہ با ت کہی سنی نہیں ہے بلکہ ورجینیا یو نی ورسٹی کی ماہر ڈاکٹر انیتا کلیٹن نے چھ ہزار مریضو ں کے ریکا رڈ کھنگا لنے کے بعد بتائی ہے ۔ انہو ں نے ما نع پستی دوائیں ( Anti depressant) استعمال کرنے والے مریضو ں کی اتنی بڑی تعداد کی جا نچ پڑتا ل کے بعد انکشا ف کیا ہے کہ یہ مر یض ان دواﺅ ں کے استعمال کے بعد جنسی مسائل کے شکا ر ہو گئے ۔ معالجین کے مطا بق یہ تعداد ان کے اندازو ں سے دوگنی زیادہ تھی۔ قابل رحم تو وہ مریض ہیں کہ جو کچھ بتائے بغیر یہ دوائیں کھاتے رہتے ہیں اور اپنی جنسی توانائیوں سے محروم ہو کر بھی معالج کو کچھ نہیں بتا تے ۔ ان میں سے اکثر کو اس کا علم ہی نہیں ہوتا کہ یہ کمزوری انہیں دراصل مانع پستی دوا کی وجہ لاحق ہو گئی ہے ۔ اس کا اصل سبب جانے بغیر وہ دوا استعمال کر تے رہتے ہیں ، حالآنکہ ان کی متبا دل دوائیں بھی مو جو د ہو تی ہیں ۔جو ان کا معالج اصل صورت حال سے آگا ہ ہو کر ہی تجویز کر سکتا ہے ۔ کم از کم برطانیہ میں دواﺅں سے نا کا رہ ہونیوالے افرا د کی انجمن بن گئی ہے اور جو اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ مانع پستی دوائیں ہی ان کی محرومی کی ذمے دار ہیں ۔
دوائیں کیا مسائل پیدا کر تی ہیں ؟
دوائیں تین طر ح سے جنسی زندگی پر منفی اثرا ت مر تب کر تی ہیں :(1) جنسی خوا ہش اور طلب میں کمی ۔ یہ کیفیت کئی دواﺅں کے استعمال کا نتیجہ ہو تی ہے ۔ (2) استا دگی کے مسائل ۔ جس دوا کے بھی استعمال سے آپ کا بلڈ پریشر کم ہو تاہے ۔ وہ آپ کے عضو میں خون کی روانی اور دبا ﺅ کو بھی کم کر دیتی ہے ۔ یہی کیفیت عدم استا دگی کی شکا یت (Priapism ) لا حق ہو تی ہے ۔
خوا تین میں اس کے اثرات کا بالکل درست کھو ج نہیں لگ سکا ہے ، لیکن خیا ل یہی ہے کہ ان دواﺅ ں کے استعمال سے چوں کہ بظر(Clitoris ) کو پوری تحریک نہیں ملتی ہے ، اس لیے وہ بھی مکمل ہیجان اورانزال سے محروم رہتی ہے ۔ مر د بھی اس کے شاکی رہتے ہیں بلکہ یہ کیفیت خاصی تکلیف دہ بھی ثابت ہوتی ہے ۔ مر د بالعموم عدم انزال کے بھی شاکی رہتے ہیں ۔
اس مسئلے کا سبب دوائیں
ان میں ہائی بلڈ پریشر کم کرنے والی دوائیں شامل ہیں۔ امریکن کالج آف فزیشنز کے جرنل کی رپورٹ کے مطابق بیٹا بلا کرز او رپیشا ب لا نے والی دوا تھایا زائڈ (Thiazid ) کی گولیا ں خصوصا مرد و ں میں کئی مسائل کا سبب بن جاتی ہیں ۔ خوا تین کی ایک فی صد تعداد کے مقابلے میں 16فی صد مر د ان دواﺅ ں سے متاثر ہوتے ہیں ۔ یہ منفی اثر اتنا شدید ہوتاہے کہ مریض بلڈ پریشر کے خطر نا ک نتائج جاننے کے با وجود اس علا ج ہی سے تو بہ کر نے کی سو چتے ہیں۔ آدھے سر کا درد ( میگرین ) کی دوا کلینوڈین (Clinodine ) کے استعمال سے بھی نا مر دی جیسے اثرات مر تب ہو تے ہیں ، لیکن بہت کم ۔ یہ دو اخوا تین کو بھی سنِ یا س کی تکا لیف کے لیے دی جا تی ہے ۔
ما نعِ پستی دوائیں
ڈاکٹر کلیٹن کے جائزے کے مطابق بعض جدید مانع پستی دواﺅں جیسے فلو گزیٹین (Fluoxetine ) اور پیگزو زیٹین (Paxoxetine ) کے استعمال سے دما غ میں سر خو شی اور ترنگ پیدا کر نے والا کیمیکل سیریٹونین زیادہ بننے لگتا ہے ، لیکن یہ دوائیں با لعموم جنسی خوا ہش کو بڑھا تی بھی ہیں اور بعض مر دو ں اور خوا تین میں ہیجان کے سلسلے میں مشکلات بھی پیدا کر تی ہیں ۔ ان کی وجہ سے مر دو ں کو انز ا ل میں غیر معمولی دیرکا سامنا بھی کر نا پڑتا ہے ۔ جب کہ یہ مسائل خوا تین میں کم ہو تے ہیں ، لیکن ظاہر ہو ں تو پھر بہت شدید بھی ہو تے ہیں ۔
ٹرا زوڈون (Trazodone ) نا می دوا بھی مانع پستی ہے اور اس کی وجہ سے مر د اور خوا تین دونو ں ہی دائمی استا دگی کے شکا ر ہو جا تے ہیں ۔ اس طر ح ڈوتھی پین (Dothiepin ) نامی مانع پستی دوا استعمال کرنے والے مر د بھی نا مر دی اور عدم انزال کا شکار ہو سکتے ہیں ۔
فینو تھا یا زین ( Phenothiazine ) اس گر وپ سے تعلق رکھنے والی دوائیں اسکیز و فرینیا (پرا گندہ ذہنی ) ، جنونی قسم کی پستی ( ڈیپریشن ) اور دوسری اہم نفسیا تی بیماریو ں کے علا وہ کبھی کبھا ر شدید فکر و پریشانی دور کرنے کے لیے تجو یز کی جا تی ہیں ۔ انہیں استعمال کر نے والے مر د اور خوا تین دونوں ہی جنسی خو اہش کی کمی اور لذت سے محرومی کی شکا یت کر تے ہیں ۔ مر د وں کوان کے استعمال سے عدم استا دگی اور عدم انزال کی شکایت بھی ہوتی ہے ۔ ان دواﺅ ں سے دائمی استادگی کی شکایت شاذو نا درہی ہوتی ہے۔ مسکنا ت (Tranquillisers ) ڈائزی پام (Diazepam ) اگر چہ فکر و پریشانی دور کر نے کے لیے مختصر مدت تک استعمال کرائی جا تی ہے ، لیکن کبھی کبھی اس سے بھی دونو ں ہی میں جنسی خو اہش گھٹ جا تی ہے۔
مر گی کی دوائیں
مر گی کے لیے فینی ٹوئن (Phenytoin ) استعمال کرنے والے دائمی استا دگی کے شا ذونادر ہی شکا رہو تے ہیں ، لیکن ان میں مر انہ طاقت گھٹ سکتی ہے۔ اسی طر ح اعصابی شکا یت کے لیے استعمال ہو نے والی دوا کار با میزے پین (Carbamazepine ) کے بھی یہی اثرات رونما ہو سکتے ہیں جب کہ اس کے بر خلا ف ایتھو سو گز یما ئڈ (Ethosuximide ) نامی دوا سے جنسی خواہش بڑھ جاتی ہے ۔
پروسٹیٹ کی دوائیں
فینا سٹیرا ئڈ (Finasteride ) بڑھے ہوئے غدود مثانہ ( پر وسٹیٹ ) کو گھٹانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کی وجہ سے خو ن میں شامل مر دانہ ہا رمو ن (ٹیسٹو سٹیرون ) کی مقدار بھی کم ہو جا تی ہے ۔ کبھی کبھا ر اس کی وجہ سے نامر دی لاحق ہو سکتی ہے۔ اسی کے ساتھ ما دہ حیا ت کی مقدار میں بھی کمی آسکتی ہے۔ یہی اثرات پر وسٹیٹ کے لیے استعمال ہونے والی دواﺅں گوسیریلین (Goserelin ) سائپرو ٹیرون (Cyproterone ) اور اسٹل بوئسٹرول (Stilbosestrol ) کے استعمال سے بھی رونما ہو سکتے ہیں ۔
دیگر متفرق دوائیں
اسپائرو نولیکٹو ن ( Spironolcatone ) ایک پیشاب آور دوا ہے ۔ جو زیا دہ تر نا کا می قلب کے مریضو ں کے علا و ہ گر دوں اور جگر کی نا کامی کے مریضو ں کو استعمال کرائی جا تی ہے ۔ طویل عرصے تک اس کے استعمال سے بھی استادگی میں مشکل پیدا ہو سکتی ہے ۔ اسی طر ح معدے کے زخم ( السر ) کی دوا سائمی ٹائڈین (Cimetidine ) کے استعمال سے بھی شاذو ناد ر صورتوں میں ایسے مسائل پیداہو سکتے ہیں ۔
حل کیا ہے ؟
اس کا پہلا اور بنیا دی حل یہ ہے کہ دوا سا ز ان دواﺅں کے اوپر ان سے پیدا ہونے والے جنسی مسائل کے بارے میں مکمل معلومات درج کر دیا کر یں ۔ ویسے یہ با ت بھی پیش نظر رہنی چاہیے کہ جنسی مسائل کے کئی اسباب ہو تے ہیں ۔ زیا دہ کا م ، دبا ﺅ اور خود وہ مر ض بھی جس کا علا ج کرا رہے ہو ں ۔ ا سکے باوجود اگر آپ کسی دوا کو اپنے اس مسئلے کا سبب سمجھتے ہیں تو اپنے معا لج سے ضرور اس سلسلے میں رابطہ کریں کیونکہ اسے یقینا ان مسائل کے بارے میںاہم معلوما ت اور تدا بیر کا علم بھی ہو سکتا ہے ۔ عین ممکن ہے کہ وہ دوا تبدیل کر دے جس سے یہ مسائل کم ہو جائیں ۔ مثلا امریکن کا لج آ ف فزیشنز کے علم میں یہ بات آئی کہ کلو رتھا لیڈون (Chlorthalidone ) نامی پیشا ب آور دوا کی وجہ سے یہ مسائل سب سے زیا دہ پیدا ہو تے ہیں ۔ اس کے بعد بیٹا بلا کر ایسی بیو ٹو لول (Acebutolol ) کے بھی یہی اثرات ہو تے ہیں ۔ ان کے بر خلا ف بلڈ پریشر کم کرنے والی دوا ینا لا پریل (Enalapril ) سے یہ مسائل بہت کم پید اہوتے ہیں۔
برطا نو ی محققین کے مطا بق بلڈ پریشر کم کرنے والی دوا والسارتا ن (Valsartan ) کے استعمال سے جنسی کا ر کر دگی زیادہ بہتر ہو جا تی ہے ۔ تحقیق سے یہ با ت بھی سامنے آئی ہے کہ نیفازوڈون (Nefazodone ) اور مر تازاپائن (Mirtazapine ) نامی مانع پستی دواﺅں سے بھی ایسے مسائل بہت کم پیدا ہو تے ہیں ۔ ہوسکتا ہے کہ تجویز کر دہ دوا آپ کے حالات مر ض کے لحاظ سے آپ کے لیے نہا یت منا سب ہو ، لیکن اس کے با وجود اس سلسلے میں معالج سے ضرور دوبار ہ غور کرنے کی با ت کر نی چاہیے ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں